تم جیت سکتے ہو
Tum Jeet Sakty Ho
آپ ایسے لوگوں سے مل چکے ہوں گے جو اپنی ساری زندگی آوارہ و بے خانماں رہتے ہیں۔ وہ ایسے لوگ ہوتے ہیں کہ ہر اس شے کو قبول کر لیتے ہیں جو قسمت ان کے لیے لے کر آتی ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ ان میں سے چند لوگ اتفاقیہ طور پر کامیاب ہو جائیں تاہم بیش تر لوگ ساری زندگی اضطراب، افسردگی، ناخوشی اور مایوسی کے عالم میں گزار دیتے ہیں۔ یقین جانئیے یہ کتاب ایسے لوگوں کے لیے نہیں ہے۔ وہ لوگ نہ تو کامیابی کا عزم کیے ہوئے ہوتے ہیں اور نہ ہی کامیابی حاصل کرنے کے لیے انتہائی ضروری اقدامات پر عمل درآمد کرنے کے لیے تیار ہوتے ہیں…… یعنی کامیابی کے لیے وقت مختص کرنا اور سعی و جدوجہد کرنا۔ یہ کتاب آپ لیے ہے صرف یہ اَمر کہ آپ اس کتاب کا مطالعہ کر رہے ہو، یہ ظاہر کرتا ہے کہ آپ اِس وقت جیسی زندگی گزار رہے ہیں ، اُس سے زیادہ باثروت اور زیادہ آسودہ زندگی بسر کرنا چاہتے ہیں ۔
ایک اعتبار سے یہ کتاب ایک تعمیراتی ہدایت نامہ ہے۔ اس میں ان آلات اور اوزاروں کا ذکر کیا گیا ہے جو کہ کامیابی کے لیے ضروری ہوتے ہیں۔ یہ کتاب ایک کامیاب اورثمرآورزندگی کو تعمیر کرنے کا خاکہ پیش کرتی ہے۔ دوسرے اعتبار سے یہ پکوانوں کی کتاب ہے۔ اس میں اُن اجزا یعنی اصولوں کو بیان کیا گیا ہے ، جو کہ کامیابی حاصل کرنے کے لیے ضروری ہوتے ہیں۔ اس کتاب میں وہ ترکیب درج کی گئی ہے جس کے مطابق تم مذکورہ اجزاء کو درست تناسب سے باہم ملا سکتے ہو اور کامیابی کے لذیذ پکوان سے لطف اندوز ہو سکتے ہو۔ تاہم سب سے بڑھ کر یہ ایک رہنما کتاب ہے۔ ایک ایسی کتاب جو تمہیں یہ رہنمائی دیتی ہے کہ تم نے کس طرح مرحلہ وار خواب دیکھنے ہیں اور کس طرح کامیابی حاصل کرنی ہے۔ یہ کتاب تمہیں رہنمائی دیتی ہے کہ تم نے کامیابی حاصل کرنے کے لیے کس طرح اپنی ذات کے اندر نہاں صلاحیتوں کا در غیر مقفّل کرنا ہے۔
اس کتاب کو کیسے پڑھا جائے
یہ کتاب آپ کو نئے اہداف و مقاصد کے تعین میں مدد دے گی، یہ آپ میں ایک نیا شعورِ مقصد پیدا کرے گی اور تمہاری ذات اورتمہارے مستقبل کے حوالے سے نئے تصورات کو جنم دے گی۔ جیسا کہ اس کے عنوان سے ظاہر ہے یہ کتاب آپ کےلیے تا حیات کامیابی کو یقینی بنائے گی۔
تاہم یہ بات ذہن نشین رہے کہ اس کتاب میں درج تصورات ایک ہی نشست میں ساری کتاب پڑھ ڈالنے یا محض سرسری انداز سے پڑھنے سے آپ کے شعور کا حصہ نہیں بنیں گے۔ اسے تو آہستہ آہستہ اور غور سے پڑھنا ہو گا…… یعنی ایک وقت میں صرف ایک باب۔ جب تک آپ کو یہ یقین نہ ہو جائے کہ آپ پچھلے باب میں درج تصورات کو پوری طرح سمجھ چکے ہو، اگلے باب کا مطالعہ شروع مت کرنا۔
اس کتاب کو ایک کتاب ِعمل کی طرح استعمال کرو۔ جہاں مناسب ہو نوٹس لکھو۔ مطالعے کے دوران تحریر نمایاں کرنے والا قلم استعمال کرو اور ان لفظوں یا جملوں یا پیراگرفوں کو نشان زد کرو جو آپ کو زیادہ جان داریا بالخصوص اپنے لیے اطلاق کے قابل لگیں۔
مطالعے کے دوران ہر باب کے تصورات کو اپنی بیوی یا اپنے شوہر یا کسی قریبی دوست سے بیان کریں اور ان پر تبادلہ ٔ خیال کریں۔ ایسا شخص جو آپ کی خوبیوں اور خامیوں سے واقف ہو، اُس کی رائے آپ کے لیے خاص طور پر معاون و مددگار ہو سکتی ہے۔ اس کتاب کے مقاصد میں سے ایک یہ ہے کہ آپ کو آپ کی آئندہ کی ساری زندگی کے لیے ایک عملی منصوبہ تیار کرنے میں مدد دی جائے۔ اگر آپ نے پہلے کبھی عملی منصوبہ نہیں بنایا تو مَیں آپ کو بتاتا ہوں کہ اس کے لیے آپ کو کن باتوں کا تعین کرنا ہوتا ہے:
آپ کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
آپ اسے کس طرح حاصل کرنے کی توقع رکھتے ہیں ۔
آپ اسے کب حاصل کرنا چاہتے ہیں ۔
اس کتاب کے مطالعے کے دوران ایک نوٹ بک اپنے پاس رکھیں اور اسے تین حصوں میں تقسیم کریں۔ ایک حصہ مقاصد کے لیے، دوسرا حصہ ان کے حصول کے مراحل کے لیے او رتیسرا حصہ کامیابی کے نظام الاوقات کے لیے۔ جب آپ اس کتاب کامطالعہ کر چکوگے تو یہ نوٹ بک آپ کےلیے اُس بنیاد کا کام دے گی جس پر آپ اپنی زندگی کی نئی عمارت تعمیر کر سکیں گے ۔ اس کتاب میں بیان کیے گئے اصول ہمہ گیر نوعیت کے ہیں۔ انہیں کسی بھی صورتِ حال ، کسی بھی ادارے میں استعمال کیا جا سکتا ہے …… جیسا کہ افلاطون نے کہاہے :
’’سچ ابدی ہوتا ہے۔‘‘
مَیں نے اس کتاب میں ہر جگہ مذکر کا صیغہ استعمال کیا ہے، جس کا مقصد صرف تحریر کی سہولت ہے۔ اصولوں کا اطلاق دونوں اصناف پر ہوتا ہے۔ اس کتاب کی اساس یہ خیال ہے کہ بہت سے لوگ اس وجہ سے ناکام نہیں ہوتے کہ وہ نااہل ہوتے ہیں یا یہ کہ ان میں ذہانت نہیں ہوتی بلکہ اس وجہ سے کہ ان میں خواہش، سمت، لگن اور نظم کی کمی ہوتی ہے۔