کتاب کا نام: علماء اور سیاست
مصنف: ڈاکٹر مبارک علی
برصغیر ہندوستان میں سلاطین دہلی اور مغل سلطنتوں میں علماء کا کردار رہا ہے۔ لیکن ان کے اور
حکمرانوں کے درمیان سیاسی اختلافات رہے تھے، علماء مذہبی طور پر ہندو رعایا کے ساتھ انتہا پسندی کا سلوک چاہتے تھے۔ لیکن حکمران سیاسی طور پر اپنی ہندو رعایا کے ساتھ خوشگوار تعلقات رکھنا چاہتے تھے۔ چونکہ سیاسی طاقت حکمرانوں کے پاس تھی اس لیے وہ علماء کے دباؤ میں نہیں آئے بلکہ انہیں ریاست کا وفادار بنائے رکھا۔
برطانوی دور حکومت میں جبکہ یہاں سے مغل ریاست ختم ہو چکی تھی ۔ انہوں نے اپنے مدر سے قائم کر کے مسلمانوں کو مذہبی تعلیمات دیں، بلکہ فتوؤں کے ذریعے اُن کے سماجی اور معاشی مسائل کو بھی
حل کیا۔ جب سائنس کی ایجادات آئیں تو انہوں نے اُن کی مخالفت کی ، تاکہ مسلمانوں کے عقیدے
میں شک وشبہ پیدا نہ ہو۔ ان کے مقابلے میں سرسید احمد خاں نے اسلام کا ترقی پسندانہ نظریہ پیش
کیا، جس کی وجہ سے آج تک اسلام کی قدامت پسندی اور ترقی پسندی کے درمیان تصادم جاری ہے پاکستان کے موجودہ حالات میں جب سیاستدان ناکام ہو گئے اور جمہوری ادارے بھی عوام کو
نمائندگی نہ دیں سکیں تو اس ماحول میں علماء کو اپنی جگہ بنانے کا موقع مل گیا۔ لیکن ان حالات میں سیاستدانوں اور علماء کے درمیان مذہبی پالیسی پر کوئی اختلاف نہیں رہا۔
اس کتاب میں کوشش کی گئی ہے کہ اسلامی تاریخ میں علماء کے بدلتے ہوئے کردار کا تجزیہ کیا جائے۔
صفحات: 136