THE STORY OF CIVILIZATION.
By. Will Durant & Ariel Durant.
تہذیب اور سوچ کی داستان.
عالمی انسانی تاریخ کا جائزہ. اہم شخصیات اور واقعات کی روشنی میں.
ول ڈیورانٹ۔ ایریل ڈیورانٹ.
ترجمہ: یاسر جواد.
ماضی ایک ارتقائی عمل اور زمانئہ حال اس کی بہترین پیداوار ہے جس میں سابقہ ادوار کی بہترین چیزوں کا ورثہ بھی موجود ہے۔ وہ انسانی ترقی کے مدارج اور جینیئس کے ظہور کو ایک طرح سے خودرو اور "فطری" عمل کا نتیجہ سمجھتا ہے۔ ساتھ ساتھ وہ تاریک پہلوؤں کی لیپاپوتی بھی کرتا اور ڈھارس بندھاتا ہے کہ بہت کچھ ابھی آنا باقی ہے: "غلام کو انقلاب کی بجائے ایجاد آزادی دلائے گی۔" یعنی انسان کو پابہ زنجیر کرنے والی مشین انجام کار اسے آزادی بھی دلائیں گی.
ول ڈیورانٹ کچھ جگہوں پر اعتزار پسند اور بالعموم رومانوی ہے۔ اسے تاریخ کی غلط کاریوں کی بجائے رعنائیوں میں زیادہ دلچسپی ہے، بالخصوص ایسی رعنائیاں جسے یورپ پر مرکوز اور کچھ حد تک امریکہ کی ابھرتی ہوئی طاقت پر مبنی ذہن نے جنم دیا ہے۔ بیسویں صدی کے پیش کردہ مسائل کے لئے اس کے پاس ماضی کی مہیا کردہ رومانوی سچائیاں ہیں۔ چند جگہوں پر الحمرا، اشوک اور تاج محل کا ذکر بھی اسے نام نہاد مشرق سے انخراف کا تاثر پیدا کرنے سے محفوظ نہیں رکھ پاتا۔
اس کی تحریر بیسویں صدی کی فلموں کی طرح ہے جن میں قدیم کہانیوں کی اساطیری کردار اور سورما ( گلیڈی ایٹرز اور بریو ہارٹ) ہی جینیئس مردانِ عمل اور آزاری کے متوالے ہیں، جبکہ جدید زندگی کے ہیرو اصل اینٹی ہیرو ہیں۔ ذاتی قابلیت دکھانے کے مواقع اور صلاحیت سے محروم کیے گئے۔
اس سب کے باوجود وہ پرکشش اور خوب صورت انداز میں اپنی شاعرانہ تحریر پیش کرتا ہے۔ یہ تقریباً 476 صفحات تہذیب اور فکر کی ترقی کا ایک پرکشش خاکہ پیش کرتے ہیں جو ہمیں مزید مطالعے اور بطور انسان خود کو جاننے کے سفر پر نکلنے کی تحریک مہیا کرتا ہے۔
یاسر جواد
صفحات 476. سائز 6.75/9.75
By. Will Durant & Ariel Durant.
تہذیب اور سوچ کی داستان.
عالمی انسانی تاریخ کا جائزہ. اہم شخصیات اور واقعات کی روشنی میں.
ول ڈیورانٹ۔ ایریل ڈیورانٹ.
ترجمہ: یاسر جواد.
ماضی ایک ارتقائی عمل اور زمانئہ حال اس کی بہترین پیداوار ہے جس میں سابقہ ادوار کی بہترین چیزوں کا ورثہ بھی موجود ہے۔ وہ انسانی ترقی کے مدارج اور جینیئس کے ظہور کو ایک طرح سے خودرو اور "فطری" عمل کا نتیجہ سمجھتا ہے۔ ساتھ ساتھ وہ تاریک پہلوؤں کی لیپاپوتی بھی کرتا اور ڈھارس بندھاتا ہے کہ بہت کچھ ابھی آنا باقی ہے: "غلام کو انقلاب کی بجائے ایجاد آزادی دلائے گی۔" یعنی انسان کو پابہ زنجیر کرنے والی مشین انجام کار اسے آزادی بھی دلائیں گی.
ول ڈیورانٹ کچھ جگہوں پر اعتزار پسند اور بالعموم رومانوی ہے۔ اسے تاریخ کی غلط کاریوں کی بجائے رعنائیوں میں زیادہ دلچسپی ہے، بالخصوص ایسی رعنائیاں جسے یورپ پر مرکوز اور کچھ حد تک امریکہ کی ابھرتی ہوئی طاقت پر مبنی ذہن نے جنم دیا ہے۔ بیسویں صدی کے پیش کردہ مسائل کے لئے اس کے پاس ماضی کی مہیا کردہ رومانوی سچائیاں ہیں۔ چند جگہوں پر الحمرا، اشوک اور تاج محل کا ذکر بھی اسے نام نہاد مشرق سے انخراف کا تاثر پیدا کرنے سے محفوظ نہیں رکھ پاتا۔
اس کی تحریر بیسویں صدی کی فلموں کی طرح ہے جن میں قدیم کہانیوں کی اساطیری کردار اور سورما ( گلیڈی ایٹرز اور بریو ہارٹ) ہی جینیئس مردانِ عمل اور آزاری کے متوالے ہیں، جبکہ جدید زندگی کے ہیرو اصل اینٹی ہیرو ہیں۔ ذاتی قابلیت دکھانے کے مواقع اور صلاحیت سے محروم کیے گئے۔
اس سب کے باوجود وہ پرکشش اور خوب صورت انداز میں اپنی شاعرانہ تحریر پیش کرتا ہے۔ یہ تقریباً 476 صفحات تہذیب اور فکر کی ترقی کا ایک پرکشش خاکہ پیش کرتے ہیں جو ہمیں مزید مطالعے اور بطور انسان خود کو جاننے کے سفر پر نکلنے کی تحریک مہیا کرتا ہے۔
یاسر جواد
صفحات 476. سائز 6.75/9.75