تاریخ فیروز شاہی
ضیاء الدین برنی کی تصنیف ” تاریخ فیروز شاہی‘ 1266 ء سے 1358 ء تک برسر اقتدار رہنے والے سلاطین دہلی کی ایک اہم تاریخ ہے۔ برقی کا تعلق بلند شہر، اتر پردیش کے ساتھ تھا۔ اس کا پرانا نام برن تھا۔ برگی خواجہ نظام الدین اولیاء کے مرید اور امیر خسرو دہلوی کے قریبی دوست تھے۔ انھوں نے عمر کے آخری حصہ میں تاریخ فیروز شاہی کے علاوہ فتاوی جہانداری ، نعمت محمدی وغیرہ بھی تالیف کیں۔
تاریخ فیروز شاہی سلاطین دہلی کے مستند اور معتبر احوال پر مبنی ہے کیونکہ ضیاء الدین برنی کا خاندان امرائے دہلی میں سے تھا اور اُن کو امور مملکت کے بارے میں اُن معلومات تک بھی رسائی حاصل تھی جو بالعموم مورخین کی پہنچ سے باہر ہوتی ہیں۔ ان کے والد معید الملک ، چا ملک علاء الملک اور دادا سپہ سالار حسام الدین اپنے دور کے سلاطین کے درباروں سے اہم حیثیت میں وابستہ رہے۔
تاریخ فیروز شاہی ان آٹھ سلاطین کے احوال اور تاریخ پر مبنی ہے جن کے حالات کے ضیاء الدین برنی چشم دید گواہ تھے یا ان واقعات کی اطلاعات دیگر معتبر شخصیات کے ذریعے ان تک پہنچی تھیں ۔ اہم مؤرخین کی رائے کے مطابق یہ تاریخ دراصل منہاج سراج جوزجانی کی طبقات ناصری کا تسلسل ہے۔
ضیاء الدین برنی نے یہ تاریخ 758 ہجری میں جب ان کے عمر 74 سال تھی مکمل کی۔ یہ تاریخ فارسی میں لکھی گئی اور بعد ازاں اسے اردو زبان میں ایک سے زائد مورخین نے ترجمہ کیا ہے۔ زیر نظر ترجمہ ان میں سے سب سے زیادہ معتبر مانا جاتا ہے۔