کتاب کا نام: تاریخ اور معاشرہ۔
مصنف: ڈاکٹر مبارک علی۔
ہر معاشرہ اپنے عہد میں مختلف سیاسی، معاشری اور سماجی بحرانوں کا شکار ہوتا ہے۔ ان میں سے کچھ مسائل ایسے ہوتے ہیں جو اُسے پچھلے دور کی وراثت سے ملے تھے۔ کچھ وسائل ایسے ہوتے ہیں جنھیں جديد ایجادات اور ٹیکنالوجی نے پیدا کیا ہوتا ہے۔ آب و ہوا کی تبدیلی بھی معاشرے کے خدوخال کو بدلتی ہے۔ اس لیے معاشرے کے پیچیدہ مسائل کو سمجھنے کے لیے علم کی آگاہی ضروری ہوتی ہے۔ اگر کسی معاشرے کو علم کی اہمیت سے گھٹا دیا جائے تو اس صورت میں معاشرہ ذہنی طور پر مفلوج ہو جاتا ہے۔
تاریخ سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اگر معاشرہ طبقات میں پڑ جائے تو یہ طبقاتی تقسیم اشرافیہ اور محروم طبقوں کو جنم دیتی ہے اور معاشرہ طبقوں کی آپس کے تصادم میں اپنی توانائی اور طاقت کھو دیتا ہے۔
معاشرے کی اہمیت اُسی وقت ہوتی ہے جب یہ نئے اُفقار اور خیالات کو پیدا کرتا ہے۔ نئ ایجادات کرتا ہے۔ اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو اُبھارتا ہے۔ اگر وہ ان منصوبوں کو پورا نہیں کر سکتا تو اس صورت میں اُس کی عزت اور وقار کا خاتمہ ہو جاتا ہے اور وہ دنیا کے لیے ایک بوجھ بن جاتا ہے۔ ایسے معاشرے تاریخ میں بھی گمنام ہو جاتے ہیں۔
صفحات: 168