Talash e Haq / تلاشِ حق

  • Sale
  • Rs.1,150.00
  • Regular price Rs.1,200.00


زیرنظر کتاب ”تلاشِ حق“ ہندوستان کے سیاسی رہنما اور برصغیر کی آزادی کی تحریک کی اہم ترین شخصیت موہن داس کرم چند گاندھی کی آپ بیتی ہے۔ بھارت میں انہیں احترام سے مہاتما گاندھی کہا جاتا ہے۔ انہوں نے ستیہ گرہ اور اہنسا (عدم تشدد) کو اپنی سیاسی جدوجہد کا ہتھیار بنایا۔ ستیہ گرہ، ظلم کے خلاف عوامی سطح پر منظم سول نافرمانی ہے جو عدم تشدد پر مبنی ہے۔ یہ طریقہ¿ کار ہنددستان کی آزادی میں معاون بنااور ساری دنیا کے لیے حقوق انسانی اور آزادی کی تحاریک کے لیے روح رواں ثابت ہوا۔ انہیں بھارت سرکار کی طرف سے راشٹر پتا (بابائے قوم) کے لقب سے نوازا گیا ہے۔ گاندھی کا یوم پیدائش (2اکتوبر) بھارت میں قومی تعطیل کا درجہ رکھتا ہے ا ور دنیا بھر میں یومِ عدم تشدد کی طور پر منایا جاتا ہے۔30 جنوری1948ءکو ایک ہندو قوم پرست ناتھو رام گوڈسے نے انہیں قتل کر دیا۔
جنوبی افریقہ میں وکالت کے دوران گاندھی نے رہائشی ہندوستانی باشندوں کے شہری حقوق کی جدوجہد کے لیے سول نافرمانی کا پہلی بار استعمال کیا۔1915ءمیں ہندوستان واپسی کے بعد، انہوں نے کسانوں اور شہری مزدوروں کے ساتھ بے تحاشا ٹیکس اور تعصب کے خلاف احتجاج کیا۔1921ءمیں گاندھی نے انڈین نیشنل کانگریس کی قیادت سنبھالنے کے بعد، ملک سے غربت کم کرنے ، خواتین کے حقوق ، مذہبی اور نسلی خیرسگالی، چھوت کے خاتمہ اور معاشی خود انحصاری کا درس بڑھانے کی مہم کی قیادت کی۔ انہوں نے بھارت کوغیر ملکی تسلّط سے آزاد کرانے کے لیے سوراج کا عزم کیا۔ گاندھی جی نے1930ءمیں مشہور عدم تعاون تحریک کی قیادت کی جو کہ برطانوی حکومت کی طرف سے عائد نمک ٹیکس کی مخالفت میں شروع ہوئی۔ اس کے بعد1942ءمیں ، انہوں نے ہندوستان چھوڑ دو سول نافرمانی تحریک کا آغاز کیا اور فوری آزادی کا مطالبہ کیا۔ مہاتما گاندھی نے جنوبی افریقہ اور بھارت میں کئی سال قید میں بھی گزارے۔
عدم تشدد کے پیشوا کے طور پر ، گاندھی نے سچ بولنے کی قسم کھائی تھی اور دوسروں سے ایسا ہی کرنے کی وکالت کرتے تھے۔ وہ سابرمتی آشرم میں رہتے اور سادہ زندگی بسرکرتے تھے۔ لباس کے طور پر روایتی ہندوستانی دھوتی اور چادر کا استعمال کرتے، جو وہ خود چرخے پر ب±نتے تھے۔ وہ سادہ کھانا کھاتے اور روحانی پاکیزگی اور سماجی احتجاج کے لیے لمبے ا±پواس (روزے) رکھا کرتے تھے۔مہاتما گاندھی دنیا بھر میں عدم تشدد کے حوالے سے جانے جاتے ہیں ۔ اُن پر متعدد کتابیں لکھی گئیں اور ان کی زندگی پر فلمیں بھی بنیں۔ زیرنظر کتاب ان کی آپ بیتی ہے جو اردو سمیت دنیا کی مختلف زبانوں میں ترجمہ ہوچکی ہے۔ اس کتاب سے ہمیں اُن کی شخصیت کو سمجھنے میں ایک منفرد تجربہ حاصل ہوتا ہے

No. of Pages 504