کامیابی آپ کی منتظر ہے
Kamyabi Apki Muntazir Hai
Book Kamyabi Apki Muntazir Hai
کِسی دانشور کاقول ہے
’ہر شخص جنت میں جانا چاہتا ہے لیکن مرنے کے لئے کوئی تیار نہیں ہوتا‘۔ اسی طرح ہر شخص کامیابی چاہت ہے لیکن کامیابی کی قیمت ادا نہیں کرنا چاہتا۔ وہ اَسباب پیدا کئے بغیر خوشگوار نتائج کی توقع رکھتا ہے اور جب مطلوبہ کامیابی حاصل کرنے میں ناکام رہتا ہے تو ْْٰٰؓٓؓٓباقی ماندہ زندگی کُڑھنے اور خارجی عوامل پر اِلزام تراشی کرنے میں گزار دیتا ہے۔
کامیابی پانا ہر انسان کی فطری تمناہے۔ دُنیا کاکوئی بھی انسان اِس خواہش سے مبرا نہیں ہے لیکن ہر شخص کامیاب نہیں ہو پاتا کیونکہ ہم میں سے زیادہ تر افراد ( ساری زندگی اپنے ہمراہ رہنے کے با وجود بھی) اپنے ہی بارے میں یہ نہیں جانتے کہ وہ کیا ہیں اور کیا کرسکتے ہیں۔ جب تک ہم خود سے آگاہ نہ ہوں کہ ہم کیا ہیں ٗ اس وقت تک ہم وہ بننے سے قاصر رہتے ہیں جو ہم بن سکتے ہیں۔ بقول شاعر۔۔۔
مرنا تو اِس جہاں میں کوئی حادثہ نہیں………… اِس دورِ نا گوار میں جینا کمال ہے
ناکامی کی دو وجوہات
لوگوں کی ایک عظیم اکثریت اپنی زندگی میں ناکام رہتی ہے اور اِس ناکامی کی صرف دو وجوہات یہ ہیں کہ اپنی تمامتر قابلیت اور ذہانت کے با وجود بھی لا تعداد افرادنہیں جانتے کہ اُنہیں کیا کرنا ہے اور کیسے کرنا ہے !۔ نہ تو اُن کے پاس کوئی واضح مقصدِ حیات ہوتا ہے۔
اور نہ ہی کوئی مخصوص کام کرنے کا ماہرانہ سلیقہ، اور ناکام لوگوں کی بھی دو ہی علامات ہیں: اولاً تواُن کے دِل میں کامیابی کی سچی لگن اور تڑپ نہیں ہوتی اور دوئم اُن کے پاس کسی مخصوص کام کی خصوصی مہارت اور قابلیت نہیں ہوتی۔
ساری زندگی وہ مختلف سمتوں میں بھٹکتے رہتے ہیں، پتھر کی ماننداِدھر سے اُدھر لڑ ھکتے پھرتے رہتے ہیں، کسی بھی واضح منزل پر نہیں پہنچ پاتے اور ایک ادھوری، حسرت بھری زندگی گزار کر دُنیا سے رُخصت ہو جاتے ہیں ۔ ایسے ہی ناکام لوگوں کی زندگی با آواز بلندیہ کہہ رہی ہوتی ہے کہ-
نہ جانے کن دلدلوں سے پھر آواز دیں………… اپنی یہ بے منشور عمریں ٗ اپنے یہ بے منزل سفر
منشورِحیات
زیادہ تر لوگ صرف کامیابی کی خواہش رکھتے ہیں. لیکن گنتی کے چند مخصوص افراد ہی اِسے اپنا منشورِحیات بنا تے ہیں. اور پھر اپنی تمامتر قوت و صلاحیت اِس کے حصول پر مرکوز کر دیتے ہیں۔ وہ کسی بھی مشکل سے حوصلہ شکنی محسوس نہیں کرتے، کوئی بھی روکاوٹ اُن کے لئے کوئی معنی نہیں رکھتی۔
کامیابی ہی اُن کا نظریہ اور محوّر بن جاتی ہے۔ وہ اُسی کے بارئے میں سوچتے اور گفتگو کرتے ہیں. اور اُسی کے متعلق سُننا پسندکرتے ہیں. کامیابی کسے کہتے ہیں؟ اِس کی نوعیت ا ورماہیت کیا ہے ؟
اِس کے اجزائے ترکیبی کہاں اور کیسے ملتے ہیں ؟ اِسے حاصل کرنے والے کون ہوتے ہیں ؟ کیا آپ بھی اِسے حاصل کر سکتے ہیں یا یہ چند مخصوص افراد کا ہی وِرثہ ہوتی ہے ؟ یہ کتاب اِن ہی ۔ سوالات کا احاطہ کرتی ہے،.
اور نہ صرف کامیابی کی جامع تشریح کرتی ہے۔ بلکہ قاری کو اپنی کامیابی خود تشکیل دینے کے لئے عملاً تیار بھی کرتی ہے۔ آمدہ صفحات آپ کو اُن ہی حکمت عملیوں سے متعارف کروائیں گے۔ جو ایک روشن مستقبل تخلیق کرنے میں معاونت کر تی ہیں۔ اِس کتاب میں وہ تمام سچائیاں اورمستند اصول یکجا ہیں ۔جو کامیابی کے متلاشی ہر شخص کے لئے اساسی و نا گزیر ہیں۔
یہ اصول قاری پر حقیقی اور دیرپا کامیابی کا مفہوم آشکاراکرتے ہیں، اُسے اپنی کامیابی خود متعین کرنے کی دعوت دیتے ہیں اور اُسے احمد فرھاد کے واشگا ف الفاظ میں یہ کہنے پر آمادہ کرتے ہیں کہ ۔۔۔
تمام شہر کو حیران کرنے والا ہوں………….میں اپنے ہونے کا اعلان کرنے والا ہوں
نامور ٹرینر برائن ٹریسی کا قول
نامور ٹرینر برائن ٹریسی کا قول ہے کہ کامیابی کی زندگی میں اسی طرح وثوق سے پیشنگوئی کی جا سکتی ہے جیسے یہ کہنا کہ کل صبح سورج ضرور طلوع ہو گا۔ چند مستند اصولوں کی مخلصانہ اور پیہم پیروی کامیابی کی یقینی ضمانت ہے۔ یہ کتاب بھی ناکامی سے نجات پانے اور کامیابی حاصل کرنے کا یقینی مرکب ہے۔
تاہم یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ اس کتاب میں ایسی کوئی بھی بات نہیں ہے جومیں نے آج ہی ایجاد کی ہولیکن اس میں وہ آزمودہ حقائق ضرور ملیں گے جن سے لوگوں کی اکثریت بے خبر ہے .
لیکن اپنی لا علمی کااعتراف نہیں کرتی ۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ہم سب کچھ سمجھتے ہیں لیکن مسئلہ لا علمی کا نہیں بلکہ عمل کا ہے ٗ اور یہ کتاب محض پڑھنے کے لیے نہیں ہے بلکہ مقصدیہ ہے کہ آپ اس سے استفادہ کریں۔ کتاب میں وہی پُرانے بنیادی حقائق نئے انداز میں درج ہیں اور منطقی دلائل و جدید اندازکے ذریعے واضح کر دئیے گئے ہیں۔ بقول شاعر۔۔
سیف اندازِ بیاں رنگ بدل دیتا ہے ………… ورنہ دُنیا میں کوئی بات نئی بات نہیں
:حقیقی مفہوم
یہ سچائیاں وہ ہی باسی پھول ہیں جو آج بھی خوشبو دئے رہے ہیں اور بنیادی حقائق کی حقیقت اور افادیت عیاں کر رہے ہیں تاکہ قارین کے جذبوں میں تازگی آ جائے، دل اُمید اور ولولے سے لبریز ہو جاہیں ، یقین ِ کامیابی بیدار ہو جائے اور وہ فوری عمل کے لئے تیار ہو جاہیں۔
کتاب لکھتے ہوئے میری نیت اور دُعا رہی ہے کہ یہ آپ کے لئے ایک بے لوث تحفہ ثابت ہو، اور مجھے قوی اُمید ہے ۔
کہ کامیابی کی بابت سوچنے اور کامیابی کا حقیقی مفہوم سمجھنے میں یہ آپ کی مدد کرے گی، آپ کے تا ہنوز ادھورئے عزائم کی تکمیل میں آپ کی معاون ثابت ہو گی اور اِنشا اللہ آپ اپنی مطلوبہ کامیابی خود رقم کریں گے اور بہت جلد کر یں گے۔ کتاب میں درج حقائق آپ خود پرکھئے، اِس با بت میں تو صرف یہ ہی کہہ سکتا ہوں کہ
مجھ سے شرمندہ نہیں میرا ضمیر …………میں نے ہر سچ کی حمایت کی ہے