جب میں نے اپنی یادداشتیں لکھنا شروع کیں تو میں نے اپنے آپ کو تخلیقی سرگرمی کے چار یا پانچ برس دئیے۔ میرا ارادہ تھا کہ میں جو کچھ بھی اپنے ماضی کی یادیں تازہ کر سکا انہیں ان برسوں میں ریکارڈ کر لوں گا۔ میں نے کسی شرم یا ندامت کے بغیر اپنے آپ کو منکشف کر دیا ہے۔ بنجامن فرینکلن نے لکھا تھا: اگر تم چاہتے ہو کہ مرنے اور گل سڑ جانے کے بعد تمہیں فراموش نہ کردیا جائے تو پھر یا تو پڑھے جانے کے قابل چیزیں لکھو یا لکھے جانے کے قابل کام کرو-
خوشونت سنگھ