اس کتاب کے مطالعے سے پنجاب کے اس گم شدہ باب سے آگاہی ہوتی ہے کہ پنجاب باہر سے آنے والے حملہ آوروں کا کس جی داری سے مقابلہ کرتا رہا ہے۔ بدھا پرکاش کی یہ مختصر لیکن جامع کتاب ٹھوس تاریخ شواہد کی مدد سے مہاراجا پورس کی شخصیت اور کردار کو اس طرح اجاگر کرتی ہے اور اہل پنجاب خصوصاً اپنے اس ہیرو کی بہادری اور خودداری پر فخر کر سکتے ہیں۔ ارسطو جیسے باکمال استاد کے شاگرد سکندر اعظم نے یونان کی چھوٹی سی ریاست مقدونیہ سے اپنے وقت کی تین بڑی تہذیبوں(بابل، مصر اور ایران) کو زیر کیا لیکن جب وہ چوتھی بڑی تہذیب (انڈس )کو فتح کرنے کے لیے آگے بڑھا تو دریائے جہلم کے کنارے اس کا سامنا مہاراجا پورس سے ہوا۔ تاریخی حوالو ں کے مطابق اگر چہ اس جنگ میں پوری دنیا کو فتح کرنے کا خواب دیکھنے والے سکندر اعظم کو فتح حاصل ہوئی تھی لیکن پورس کی مزاحمت، اس فاتح عالم سکندر کی آخری جنگ تھی۔ مصنف نے کتاب میں پورس کی شخصیت و کردار کے علاوہ اس کا خاندانی پس منظر اور ایرانی بادشاہ دارا کے لیے، جسے سکندر نے شکست دی تھی، پورس کی مدد اوراُس دَور کے پنجاب کا احوال بھی رقم کیا ہے ۔ نیز سکندر اور پورس کی جنگ کے نتیجے سے متعلق مختلف مغربی مؤرخین کے متضاد اور مختلف نکتہ ہائے نظر کا تجزیہ کرتے ہوئے تاریخی حقائق جاننے کی بھی کوشش کی گئی ہے ۔
کتاب میں جناب اعتزاز احسن، سید افضل حیدر، فخر زمان اور فرخ سہیل گوئندی کی خصوصی تحاریر بھی شامل ہیں۔