ناول: عزازیل
مصنف :رابعہ خان
تحریر :اسدالله
عزازیل !اس ناول کے دو معنی ہیں۔
1)خدا کا پیارا فرشتہ
2) ابلیس کا ذاتی نام۔
یہ ناول مے نے آج ہی ختم کیا اور میرا دل چاہا کے اتنے خوبصورت ناول پر کچھ تو لکھنا چاہیے۔
یہ ناول شروع سے ذرا boring لگے گا کیونکے ہر خوبصورت ناول شروع مے boring ہوتا ہے۔اس ناول میں مصنفہ نے ایک لڑکی "نازنین" کا ذکر کیا جو کے بہت سی tramas سے گزر چکی ہے جس کے دادا کا قتل اسکے چاچا نے اسکے سامنے کیا۔اسکے بعد اسکی ساتھ زیادتی کرنے کی کوشش کی گئ تاکہ وه کسی کو کچھ نہ بتاے اور اس وقت اسکی عمر صرف دس سال تھی۔اسکے بعد اسکے والد کو بھی اسکے چاچا نے قتل کردیا۔اور پھر اسکے بھائی کو بھی قتل کردیا۔لیکن اس سب کے باوجود بھی وہ ایک مظبوط لڑکی بن گئ۔ جو کسی سے بھی نہیں ڈرتی۔ کوئی اگر کسی سے زیادتی کرتا تو وه چپ نہیں بیٹھتی ۔مصنفہ لڑکیوں کے یہ بتانا چاہتی تھی کے لڑکی اگر خود کو مظبوط بنانا چاہے تو بن سکتی ہے۔
اس کے بعد ذکر آتا ہے "حرم اریبي "کا جو اس ڈرامہ کا ہیرو ہے۔حرم ایک ایجنسی کا مشہور شوٹر ہونے کے ساتھ ایک handsome لڑکا ہے۔حرم نازنین کی ہر طرح سے care کرتا ہے۔اور محبت بھی ۔وه نازنین کا بدلہ بھی لے لیتا ہیں ۔Another character "زاويار"جو حرم کا دوست ہوتا ہے لیکن وه بھی نازنین سے محبت کرتا ہےیعنی ایک انار دو بیمار اور خوشی کے بات یہ ہیں کے دونوں میں کوئی بھی villan نہی ہوتا ہے دونوں last تک دوست رهتے ہیں اور ایک دوسرے پر جان چھڑکتے ہیں۔اور twist یہ ہیں کے دونوں نازنین سے عمر میں چھوٹے بھی ہیں۔
ناول کا villan نازنین کا چاچا رمیز ہوتا ہے جو ایک زمینی خدا بنا ہوا ہوتا ہیں۔اور ایک ایسی تنظیم کا سربراہ ہوتا ہے جو لوگوں کی body parts کاٹ کر اسے بھیچنے کا کم کرتاہیں۔رمیز حرم کی ماں کا بھی قاتل ہوتا ہے۔
اس کے علاوہ اس ناول میں دوستی کی ایک ایسی لکیر کھنچی گئ ہے جو آج کل کا ہر لڑکا چاہتا ہے لیکن ملتے نہیں ہے ایسے دوست۔ کیونکے اس ناول میں ایک دوست دوسرے کے لیے اپنی محبت کی قربانی دے دیتا ہے۔
ناول کے end سے 100 صفحے پہلے ایک ایسے unexpected کچھ ہوجاتا ہے کے جو لوگ کبھی روتے نہیں انکے آنکھے بھی شاید نم ہوجاے۔ اگر سونے سے پہلے یہ جگہ study کرینگے تو شاید ساری رات نیند نہ آۓ۔خصوصًgirls لیکن last میں ایک بار پھر لڑکیوں کو خوش رکھنے کے لیے کچھ unexpected ہوجاتا ہے۔
And now "azazil" include in the list of my favourite novel..