ریحانہ کوثر کی زیرِ نظر تصنیف ”اقبالؒ جرمنی میں “سے نہ صرف علامہ محمد اقبالؒ کی زندگی، شاعری اور فلسفہ پر روشنی ڈالنے، بلکہ عصرِ حاضر کے مسائل کو سمجھنے اور ان کے حل کرنے میں مدد ملے گی۔شاعرِ مشرق علامہ اقبالؒ ایک آفاقی شاعر تھے، ان کے حکیمانہ افکار اور ساحرانہ شاعری ابھی بھی اہل اَدب اور مفکرین کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔ علامہ اقبالؒ بلند مرتبت شاعر، فلسفی، نامور مفکر اور بین الاقوامی شہرت کے مالک ہونے کے ساتھ ساتھ ایک حساس اور محبت بھرا دل رکھنے والے انسان بھی تھے۔شاعر مشرق علامہ اقبالؒ پر جو کچھ بھی لکھا گیا، وہ زیادہ تر ان کے حکیمانہ افکار، ان کے ساحرانہ فن اور ان کی سیاسی بصیرت سے متعلق ہے۔ اس سلسلے کی بعض تصانیف بڑے پائے کی ہیں، لیکن اُن کے قیامِ جرمنی کے شب و روز پر بہت کم لکھا گیا ہے۔ البتہ ریحانہ کوثر نے اس سلسلے میں بڑی زیرکی سے یہ تحقیقی مقالہ مرتب کیا ہے ۔ اس مقالے کو مصنفہ نے پانچ ابواب میں تقسیم کیا ہے۔ پہلے باب میں علامہ اقبال کے یورپ جانے کے محرکات بیان کیے ہیں۔ دوسرے میں اُن کے ہائیڈل برگ یونیورسٹی کے ساتھ تعلقات پر روشنی ڈالی ہے۔ اس کے علاوہ ہائیڈل برگ میں ان کی مصروفیات، مشاغل اور تفریحات کو بیان کیا ہے۔ تیسرے باب میں میونخ یونیورسٹی سے حصول ڈگری پی ایچ ڈی کے تمام مراحل لکھے ہیں۔ چوتھے باب میں اقبال کی Prism شخصیت کی ایک شعاع سے بیان کیا گیا ہے، جس کا نام ایما ویگے ناسٹ ہے۔ ان کے حالاتِ زندگی اور اقبال کے ساتھ تعلقات کی وضاحت کی ہے اور پانچویں باب میں یہ بتایا ہے کہ اقبال جرمنی کے شاعروں، مفکروں، شخصیات اور آدرشوں سے کس حد تک متاثر ہوئے۔
No. of Pages | 248 |