Fatoohat e Makkiya / فتوحات مکیہ

  • Sale
  • Rs.3,500.00
  • Regular price Rs.4,000.00


کتاب کا نام : فتوحات مکیہ

2 جلدیں

اصل قیمت 4000 بمع ڈیلیوری

3500 کل صفحات 2046

از قلم: ابن عربی

مترجم: علامہ صائم چشتی

منگوانے کے لئے اپنا نام، نمبر مکمل پتہ اور کتاب کا ان باکس کریں یا 03154923129 پر بھیجیں


#شیخِ_اکبر_اِبنُ_العربی

.

شیخِ اکبر اِبنُ العَرَبِی کا پورا نام "محمد بن علی بن محمد ابن العربی الطائی الحاتمی الاندلسی" تھا۔ مشرق والے آپ کو ابنِ عربی کہتے ہیں جب کہ مغرب میں آپ ابنُ العربی اور ابن سراقہ کے نام سے پہچانے جاتے ہیں۔ آپ کو سب سے زیادہ شہرت الشیخُ الأَ کبر کے لقب سے ہوئی اور مسلمانوں کی تاریخ میں یہ لقب کسی دوسری شخصیت کے لیے استعمال نہیں کیا گیا۔


آپ اندلس کے شہر مرسیہ میں 27 رمضان المبارک 560ھ مطابق 1165ء کو ایک معزز عرب خاندان میں پیدا ہوئے، جو مشہور زمانہ سخی حاتم طائی کے بھائی کی نسل سے تھا۔ آپ کے والد مرسیہ کے ہسپانوی الاصل حاکم محمد بن سعید مرذنیش کے دربار سے متعلق تھے۔ ابنِ عربی ابھی آٹھ برس کے تھے کہ مرسیہ پر مؤحدون کے قبضہ کرلینے کے نتیجہ میں آپ کے خاندان کو وہاں سے ہجرت کرنا پڑی۔ چونکہ اَشبِیلیہ پہلے سے موحدون کے ہاتھ میں تھا، اس لیے آپ کے والد نے لشبونہ (حالیہ پرتگال کا دار الحکومت لزبن) میں پناہ لی۔ البتہ جلد ہی اشبیلیہ کے امیرابو یعقوب یوسف کے دربار میں آپ کو ایک معزز عہدہ کی پیشکش ہوئی اورآپ اپنے خاندان سمیت اشبیلیہ منتقل ہو گئے، جہاں پر ابن عربی نے اپنی جوانی کا زمانہ گزارا۔

قرآن و حدیث کی ابتدائی تعلیم آپؒ نے والد سے ہی حاصل کی۔ پھر 568ھ میں اشبیلیہ جا کر ابو بکر بن خلف سے فقہ ، حدیث اور تفسیر کا درس لیا۔ 18؍ سال کی عمر میں ابن رشد سے ملنے کے لئے قرطبہ گئے۔ بچپن سے ہی نیکی ، عبادت ، سچائی ، ذہانت اور سچے خوابوں کی بنا پر آپؒ مشہور ہوگئے۔ عالم شباب میں نظم و نثر پر یکساں قدرت حاصل تھی۔ عموماً فی البدیہہ شعر کہا کرتے۔

 

خلافت عثمانیہ کے بانی جنگجو ارتغل غازی کے پیچھے اللہ پاک نے اور حضور صلیٰ اللپ علیہ والہ وسلم کے فیضان سے جسکی ڈیوٹی لگائی تھی وہ شیخ محی الدین ابن العربی رح تھے جو اندلس سے ارتغل غازی کی روحانی مدد کو پہنچے تھے

ابن عربی کی علمی کثرت کا اندازہ لگانے میں سب سے بڑا مسئلہ ان کی کتب کی صحیح تعداد کا اندازہ لگانا ہے۔ مولانا عبدالرحمن جامی نے آپکی تصانیف کی تعداد 500 بتائی ہے۔ محمد رجب جامی نے تعداد 284 کنوائی۔ اسماعیل پاشا بغدادی 475 کتابوں اور رسائل کے نام لکھے۔ کورکیس عواد نے چھان بین کرکے 527 کتابوں تک دسترس پائی۔ ڈاکٹر حسن جہانگیر نے اپنی کتاب " محی الدین ابن العربی، حیات و آثار" میں 511 کتابوں کو شامل کیا