Bombay Sy GHQ (Unlikely Beginnings) / بمبئی سے جی ایچ کیو تک

  • Sale
  • Rs.1,850.00
  • Regular price Rs.2,000.00


ایک فوجی کی داستانِ حیات
بمبئی سے جی ایچ کیو تک
(Unlikely Beginnings)
مصنف: میجر جنرل ابوبکر عثمان مٹھا
مترجم: لیفٹیننٹ کرنل غلام جیلانی خان
کتاب کا تعارف:
زیر نظر یاداشتیں گزشتہ صدی کے چند مسحور کر دینے والے اور نہایت اہم لمحات و واقعات پر پھیلی ہوئی ہیں۔ تقسیم سے پہلے بمبئی کے ایک کھاتے پیتے میمن گھرانے کی آسودہ حال زندگی کے گھریلو حالات کسی بھی عمرانی مورخ کے لئے نہایت معلومات افزا اور دلچسپ ہونگے اس کے بعد کے عرصے کے واقعات بھی جو اس کتاب میں بیان کیے گئے ہیں مزید دلچسپی کا باعث ہیں۔ فوج میں جنرل مٹھا کی زندگی ان کثیر الجہات تجربات کا مرقع ہے جنہوں نے ان کو برس ہا برس تک کئی سنئیر مناصب پر فائز رہنے کا موقع دیا۔
اسپیشل سروس گروپ کے بانی کمانڈر کی حیثیت سے انہوں نے پاکستان آرمی کی ایک نہایت اہم لڑاکا فورس تشکیل دی اور پاکستان ملٹری اکیڈمی کے کماندڈنٹ کے طور پر پاک آرمی کے آفیسرز کلاس کی پوری ایک نسل کے اذہان و قلوب کو متائثر کیا۔
جونئیر اور سنئیر افسروں کے مابین تعلقات کی نوعیت کا مسئلہ ہمیشہ ہی سے ایک درد سر رہا ہے۔ اس موضوع پر جنرل مٹھا کے افکار و خیالات بہت غیر روایتی اور بے باک قسم کے تھے جن کا تذکرہ مختلف فکر انگیز لطائف و واقعات کی صورت میں اس کتاب میں پڑھنے کو ملتا ہےپاکستان کی تاریخ میں کئی سنگ میل نہایت اہم ہیں مثال کے طور پر تقسیم برصغیر 1965 اور 1971 کی پاک بھارت جنگیں ان پر مصنف کا تبصرہ بھی فکر انگیز ہے۔

مصنف کا تعارف:
میجر جنرل ابوبکر عثمان مٹھا 1923ء میں ممبئی کے ایک امیر کبیر اور سیاسی اثر ورسوخ کے حامل میمن گھرانے میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے 1942ء میں انڈین ملٹری اکیڈمی سے کمیشن حاصل کیا اور برما محاذ پر دوسری جنگِ عظیم میں شرکت کی۔ انڈین پیراشوٹ رجمنٹ میں رضا کارانہ سروس کی اور 1947ء میں پاکستان آنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے آرمی ہیڈ کوارٹر دہلی میں بطور جنرل سٹاف آفیسر گریڈ 3 اور گریڈ 2 ملازمت کی اور سٹاف کالج کوئٹہ سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد جنرل ہیڈ کوارٹر راولپنڈی میں بطور جنرل سٹاف آفیسر گریڈ 1 پوسٹ ہوئے۔ 1952ء میں بطور بریگیڈ میجر اور 1962ء میں ایک ڈویژنل ہیڈ کوارٹر میں بطور کرنل سٹاف کام کیا۔

ان کی پیشہ ورانہ شہرت کا آغاز اس وقت ہوا جب ان کو سپیشل سرس گروپ (ایس ایس جی) تشکیل دینے کی ذمہ داری سونپی گئی۔ پاکستان آرمی میں غالباً وہ واحد آفیسر تھے جن کو اس کا تجربہ حاصل تھا۔ اس ذمہ داری نے انہیں نہ صرف آرمی بلکہ نیوی اور ائیرفورس میں بھی ایک لیجنڈ کے طور پر متعارف کروایا اور جب وہ 1966-68ء میں پاکستان ملٹری اکیڈمی کے کمانڈنٹ تعینات کیے گئے تو انہوں نے سینکڑوں نوجوان کیڈٹوں پر اپنی شخصیت کے انمنٹ نقوش ثبت کیے۔ 1965ء میں انہوں نے مشرقی پاکستان میں انفنٹری بریگیڈ کمانڈ کیا اور 1971ء کے اوائل میں بھی بطور ڈپٹی کور کمانڈر وہاں ایک فعال کردار ادا کیا۔ 1968ء سے لے کر 1970ء تک انہوں نے فرسٹ آرمرڈ ڈیویژن کی کمانڈ کی۔ جب دسمبر 1971ء میں اس وقت کے سویلین مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر ذوالفقار علی بھٹو نے ان کو قبل از وقت ریٹائر کر دیا تو وہ جی ایچ کیو میں کوارٹر ماسٹر جنرل پوسٹ تھے۔
اپنے عسکری کیرئیر کے دوران ان کو ہلالِ جرات، ستارہ پاکستان اور ستارہ قائدِ اعظم کے اعزازات دیئے گئے۔ میجر جنرل اے ۔ او ۔ مٹھا کا انتقال دسمبر 1999ء میں ہوا اور انہیں راولپنڈی میں سپردِ خاک کیا گیا۔

مترجم کا تعارف:
لیفٹینینٹ کرنل غلام جیلانی خان نے 1968 میں پاک فوج کی آرمی ایجوکیشن کور میں کمیشن حاصل کیا۔ دوران سروس سٹاف اور انسٹرکشن کے مختلف عہدوں پر کام کیا۔ جی ایچ کیو لیول پر فارسی زبان کے انٹرپریٹر کے طور پر خدمات سر انجام دیں۔ دفاع، بین الاقوامی امور اور اقبالیات پر ان کے کالم مختلف قومی اخبارات و رسائل میں چھپتے رہتے ہیں۔ ملٹری، ہسٹری اور دفاعی موضوعات و مضامین کی اردو زبان میں نشر و اشاعت کے زبردست مبلغ ہیں۔
معیاری کاغذ عمدہ طباعت اور جلد بندی کے ساتھ
کل صفحات 679