*آر ٹیفیشل انٹیلی جنس اور نیا عالمی نظام | یوول نوح ہراری*
گذشتہ ایک لاکھ سالوں میں، ہم سیپینز نے بے شک بے پناہ طاقت جمع کر لی ہے، ہماری دریافتوں، ایجادات اور فتوحات کی فہرست بنانا بھی کئی جلدوں میں پھیل جائے گا، لیکن طاقت دانائی نہیں ہے اور ایک لاکھ سال کی دریافتوں، ایجادات اور فتوحات کے بعد انسانیت نے خود کو ایک وجودی بحران میں دھکیل دیا ہے۔ ہم اپنی ہی طاقت کے غلط استعمال کی وجہ سے ماحولیاتی تباہی کے دہانے پر ہیں۔ ہم مصنوعی ذہانت (AI) جیسی نئی ٹیکنالوجیز بنانے میں بھی مصروف ہیں جن میں ہم پر قابو پانے، غلام بنانے یا ہمیں نیست و نابود کرنے کی صلاحیت ہے۔ لیکن ان وجودی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ہماری انواع کے متحد ہونے کے بجائے، بین الا قوامی کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے، عالمی تعاون مشکل تر ہوتا جارہا ہے، ممالک قیامت کے ہتھیار جمع کر رہے ہیں اور ایک نئی عالمی جنگ نا ممکن نہیں لگتی۔ اگر ہم سیپینز اتنے دانا ہیں، تو ہم اتنے خود تباہ کن کیوں ہیں؟
مزید گہرائی میں جائیں تو، اگرچہ ہم نے ڈی این اے کے مالیکیولز سے لے کر دور دراز کی کہکشاؤں تک ہر چیز کے بارے میں بہت سی معلومات جمع کر لی ہیں، لیکن ایسا نہیں لگتا کہ ان تمام معلومات نے ہمیں زندگی کے بڑے سوالوں کا جواب دیا ہے : ہم کون ہیں ؟ ہمیں کس چیز کی تمنا کرنی چاہیے ؟ ایک اچھی زندگی کیا ہے اور ہمیں اسے کیسے گزارنا چاہیے؟.