ارتھ شاستر
ارتھ شاستر کا شمار دنیا کی بہترین کتابوں میں ہوتا ہے، اس کتاب کا موضوع حکمرانی
کرنے کی حکمت عملی ہے۔ ارتھ شاستر کو ہندوستانی دانش میں سیاسیات اور معاشیات کے حوالے سے پہلی کتاب تسلیم کیا جاتا ہے۔ ارتھ شاستر کا ترجمہ دنیا کی تمام بڑی زبانوں میں ہو چکا ہے۔ اور دنیا بھر میں اس کی کروڑوں کا پیاں فروخت ہو چکی ہیں یہ کتاب آج بھی یورپ اور امریکہ میں انتہائی سنجیدگی سے پڑھی جاتی ہے ارتھ شاستر ہندوستان کے ایک بڑے دانشور کوٹلیہ چانکیہ کی تصنیف ہے۔ یہ کتاب 310 ق م سے 311 ق م کے دوران لکھی گئی۔ کتاب کا اصل متن سنسکرت میں تھا جو 1904 ء میں دریافت کیا گیا اور 1905ء میں اسے پہلی بار کتابی شکل میں شائع کیا گیا۔
چانکیہ ، کوٹلیہ اور وشو گپتا کے نام سے بھی معروف تھا۔ اُس کا زمانہ 275 ق م سے 350 ق م کا ہے۔ وہ چندر گپت کے دور میں اُس کا مشیر اور وزیر اعظم رہا۔ اُس نے ٹیکسلا یونیورسٹی
میں بطور استاد تعلیم بھی دی۔ چانکیہ کو ہندوستان میں اکانومی کا بانی بھی کہا جاتا ہے۔ چانکیہ نے اپنی اس کتاب میں سیاست کے علاوہ دیگر شعبہ ہائے زندگی کے حوالے سے بھی لکھا ہے۔ جیسے یہ کہ قلعے کی تعمیر کیسی ہونی چاہیے اُس کی دیواریں اُس کے دروازے کیسے ہونے چاہیں۔ اُس کے دربانوں کی ذمہ داریاں کیا کیا ہونی چاہیں، قلعہ پر حملہ کی صورت میں کیا تدابیر اختیار کرنی چاہیں، اسلحہ اور ہتھیاروں کی حفاظت اور تیاری کیسے کرنی چاہیے۔ قانون پر عمل داری کے ضابطے کیا ہونے چاہیں۔ جرائم کی نوعیت اور ان کی کیا سزا ہونی چاہیے۔ وہ اس حوالے سے راجا اُس کے خاندان، براہمنوں ، رعایا اور ریاعا میں موجود طبقاتی نظام کی درجہ بندی بھی کرتا ہے۔ یعنی ایک ہی جرم میں مختلف حیثیت کے لوگوں کو علیحدہ علیحدہ سزا۔ اس کے علاوہ وہ مرد اور عورت کے مقام ، شادی ، طلاق ، جہیز جیسی چیزوں کے اصول بھی وضع کرتا ہے۔ کتاب کے آخری باب میں وہ اُس زمانے کے جادو ٹونہ کے بارے میں نہ صرف ان کی سزاؤں بلکہ انہیں کرنے کے طریقے بھی بتاتا ہے جو آج کے عہد میں انتہائی دل چسپ معلوم ہوتے ہیں۔ الغرض ارتھ شاستر انسانی
معاشرت کے حوالے سے ایک شاندار کتاب ہے۔ جو اتنی قدیم ہونے کے باوجود آج بھی دنیا بھر
میں دل چسپی سے پڑھی جا رہی ہے۔
ریاض احمد