48 Laws Of Power And Authority / 48 قانون

  • Sale
  • Rs.850.00
  • Regular price Rs.1,000.00


تعارف 48 قانون

          جب سے دنیا بنی ہے انسان طاقت و اختیار کے حصول کے لیے مختلف حربے استعمال کرتا رہا ہے۔ اس طاقت کے حصول کے لیے اکثر نے جائز و ناجائز کا بھی خیال نہیں رکھا۔ آہستہ آہستہ اس خواہش نے جنون کی شکل اختیار کر لی۔کچھ نے اس کے لیے خون بہایا اور کچھ نے اقدار اور رشتوں کی پامالی کی…غرضیکہ اس کے حصول کے لیے ہر قیمت چکائی گئی۔

          گذشتہ کئی صدیوں سے افراد اوراقوام پر طاقت و اختیار حاصل کرناباقائدہ ایک فن کی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔ اس پر باقائد ہ کتب لکھی گئیں۔ اس موضوع پر نکولو میکاولی کی بدنام زمانہ کتاب ’’دی پرنس‘‘ دنیا بھر کے آمروں اور فسطائیت پسندوں کی گائیڈ ہے۔مگر یہ کتاب عمومی طور پر حکمرانوں کے  لیے سمجھی جاتی ہے۔

          عصر حاضر میں رابرٹ گرینی

(Robert Greene)

 نے اس موضوع پر قلم اٹھایا اور

 The 48 Laws of Power

تصنیف کی۔  اس تصنیف نے پوری دنیا کے متعلقہ حلقوںمیں تہلکہ مچا دیا۔ ایک طرف کئی حلقوں کی جانب سے رابرٹ گرینی کو شیطان اور برائی کا نمائیندہ قرار دیا گیاجبکہ دوسری جانب اسے ایک ایسا محسن قرار دیا گیا جس نے عام لوگوں کو ان شاطرانہ حربوں سے آگاہ کیاجن کے ذریعے عیار اور شاطر لوگ ان کا استحصال کر تے ہیں۔

          اس کتاب کو لیڈرشپ کی کتاب کے طور بھی پڑھا اور پڑھایا جا رہا ہے کیونکہ اس کتاب کا مرکزی خیال طاقت و اختیار حاصل کرنا ہے…خواہ وہ کسی بھی قیمت پر ہو۔ اپنی تمام تر مجوزہ منفیت کے باوجود یہ کتاب ایک کلاسک کا درجہ رکھتی ہے۔

          یہ کتاب خواہشات نہیںبلکہ ان حقیقتوں پر مبنی ہے جن کا ہمیں سامنا ہے۔ یہ آپ کو ان تلخ حقائق سے ٓگاہ کرے گی جنہیں آپ آج تک نظر انداز کرتے چلے آئے ہیں۔ یہ وہ حقائق ہیں جو ہمارے لاشعور میں تو موجود ہیں مگر ہم شعوری سطح پرانہیں تسلیم کرنے اور زبان پر لانے سے ڈرتے ہیںکیونکہ ہم دنیا کو پر امن اور پر خلوص دیکھنا چاہتے ہیں مگر درحقیقت دنیاایسی ہے نہیں۔ ہم اس حقیقت کو تسلیم کریں یا نہ کریں مگر ہمیں رہنا اسی دنیا میں اور اسی طرح کے لوگوں کے ساتھ ہے ۔ لہٰذا کیوں نہ آگہی اور شعور کے ساتھ رہا جائے۔

          مصنف نے اپنی بات کو سمجھانے اور اس میں وزن پیدا کرنے کے لیے گذشتہ تین ہزار سال کی تاریخ سے استفادہ حاصل کیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ کہانیوں اور ضرب الامثال کے ذریعے انداز بیان کو بہت دلچسپ بنا دیا ہے۔ یہ کتاب یقینا آپ کے قیمتی وقت کا بہترین مصرف ثابت ہو گی۔

           اس کتاب کو اگر مثبت سوچ کے ساتھ پڑھا جائے تو بہت مفید ثابت ہو سکتی ہے۔ یہی اس کتاب کا ترجمہ کرنے کا مقصد ہے کہ آپ ان شاطرانہ اور عیارانہ حربوں سے واقف ہو جائیں جن کے ذریعے آپ کا استحصال کیا جاتا ہے…کیونکہ شعور اور آگاہی سیلف ڈیفنس کی بنیاد ہے۔